گجرات میں دلت آتھر اور صحافی سنیل جادھو نے اپنا "مہاتما پھلے سروشیشٹھا
دلت پترکار ایوارڈ" واپس لوٹا دیا ہے ۔ گزشتہ جمعہ (26 مئی) کو جادھن نے
اپنا ایوارڈ واپس لوٹانے کا فیصلہ کیا ۔ رپورٹوں کے مطابق جادھو نے اپنے اس
فیصلہ کی وجہ ریاست میں دلتوں پر ظلم کو بتایا ہے ۔جادھو کو سال 2011 میں
یہ ایوارڈ ملا تھا ۔ ایوارڈ کے ایک حصہ کے طور پر 25 ہزار روپے کا چیک بھی
دیا گیا تھا ۔ وہیں جادھو نے ایوارڈ واپسی کا فیصلہ کرنے کے بعد راج کوٹ
میں بھیم آرمی کی ریلی میں بھی شرکت کی ۔ ریلی ضلع کلکٹر وکرم پانڈے کے
دفتر کے باہر منعقد کی گئی تھی ۔
رپورٹوں کے مطابق کلکٹریٹ پر تنظیم کی طرف سے دلتوں کے خلاف مظالم کے
معاملات کو لے کر شکایت کی گئی ۔ تحریری شکایت میں جادھو نے کہا کہ مرکز
اور ریاستی حکومتیں
دلتوں کے خلاف تشدد کو روک پانے میں ناکام ثابت ہو رہی
ہیں ۔ میں اونا میں دلتوں کے خلاف تشدد کے واقعہ سے کافی مجروح ہوا تھا ۔
وہیں حال ہی میں سہارنپور اور شببرپور میں دلتوں کے خلاف تشدد سے بھی میں
بہت مجروح ہوں ۔ جادھو نے آگے کہا کہ اونا واقعہ کے بعد گجرات حکومت دلتوں
کی سیکورٹی میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔
غور طلب ہے گزشتہ ایک ماہ سے اتر پردیش کے سہارنپور میں کشیدگی کی صورتحال
ہے اور کئی پرتشدد واردات بھی ہو چکی ہیں ۔ گزشتہ 6 مئی کو شببيرپور گاؤں
میں مہاراجہ پرتاپ جینتی کے موقع پر ڈی جے بجانے کو لے کر راجپوت اور دلت
سماج میں تنازع ہونے کے بعد تشدد بھڑک اٹھا تھا ۔ وہیں نسلی تشدد کے
واقعات کی جانچ کے لئے خصوصی تفتیشی ٹیم قائم کرنے کے لئے دائر کی گئی
پٹیشن پر سپریم نے فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے ۔